ایکنا نیوز- شفقنا-سعودی حکومت نے اپنی پوری زندگی میں اب تک مختلف بہانوں سے خاص کر تیل کی لالچ میں یمن پر متعدد حملے کیے ہیں اور سعودی اور عربی ۔امریکی اتحاد کا یمن پر حالیہ حملہ بھی اسی غرض کے تحت کیا گیا ہے ۔
یمن کے خلاف موجودہ فوجی مداخلت کا سعودی حکومت کا مقصد بالکل واضح ہے اور وہ ہے جنوب یمن میں واقع صوبہء حضر موت پر قبضہ کرنا ہے۔
یمن کے صوبوں مارب ،جوف اور حضر موت میں تیل کے ذخائر موجود ہیں ،علمی تحقیقات اور عالمی کھدائی کمپنیوں کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یمن میں موجود تیل پورے خلیج فارس میں موجود تیل کی مقدار سے زیادہ ہے ،اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ کیوں سعودی عرب کہ جوخود کو یمن کا سر پرست مانتا ہے اس نے گذشتہ تین دہائیوں سے یمن کو اپنے ملک اور اپنے اقتصاد کو بہتر بنانے کی راہ میں استفادہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔
صوبہء جوف میں تیل کے بہت بڑے ذخائر کا پتہ چلا اور امریکی کمپنی ھینٹ نے نئے انکشافات کا اعلان کیا لیکن کسی بھی وجہ سے اس نے کھدائی کے کام کو روک دیا۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ واشنگٹن نے یمن میں تیل کے ذخائر کا پتہ چلنے کے بعد اس بات کو ترجیح دی کہ یمن میں جو تیل ہے وہ متبادل کے طور پر زمین کے اندر ہی باقی رہے تا کہ ضرورت کے وقت اس کو نکال سکے اس لیے کہ اس اقدام سے وہ سعودی بادشاہ کو دکھی نہیں کرے گا ۔
یمن میں دنیا کے تیل کا ۳۴ فیصد حصہ پایا جاتا ہے اور سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ سعودی عرب کے پڑوسی صوبے جوف میں ہے ۔