ایکنا نیوز- تہران میں چونتیسویں قرآنی مقابلے میں شریک حافظ«آفتاب خان محمد زمان» نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا :قرآن سیکھنے سے پہلے میری زندگی تاریک تھی مگر قرآن سے مانوس ہونے اور آشنائی کے بعد خاص سکون میسر آیا ہے
انہوں نے آیت «یا أَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جاءَکُمْ بُرْهانٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ أَنْزَلْنا إِلَیْکُمْ نُوراً مُبیناً: کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کے نور کے بغیر ہدایت اور روشن زندگی مشکل ہے
بصارت سے محروم قاری کا کہنا ہے: میں نے تلاوت کی کسیٹیں سن کر گھر میں قرآن مجید حفظ کرلیا ہے ۔ انہوں نے آیت «وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ: (قمر/ ۱۷) کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ اسی لیے میں نے مدرسہ یا اسکول کے بغیر یہ کام انجام دیا اور جو بھی اس راستے میں کوشش کرے گا خدا یہ کام اسکے لیے آسان بنا دے گا.
آفتاب خان نے حفظ و قرآت کو اپنی زندگی کا اہم مقصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انکے بغیر میری زندگی نامکمل ہے
نابینا قاری کے ہمراہ آئے قرآنی استاد «کرامالله» نے ایران میں قرآنی مقابلوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالم اسلامی میں وحدت کے لیے ایران کی کوشش قابل تعریف ہے.
انہوں نے ایران کو قرآنی سرگرمیوں کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مقابلوں سے مسلمانوں میں تعلقات میں اضافہ ہوگا۔
ڈاکٹرا کرامالله نے کہا کہ پاکستان میں انگریزی اور اردو پر خاص توجہ دی جاتی تھی مگر اب قرآن مجید کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے جو اچھی کاوش ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چونتیسویں قرآنی مقابلے تہران کے مصلے امام خمینی(ره) میں جاری ہیں۔