ایکنا نیوز سے گفتگو میں الجزایری قرآن جج عمر بناحمد بوسعده نے ایرانی قرآنی مقابلوں کے معیار کو قابل تعریف قرار دیا
انکا کہنا تھا: اب تک مختلف ممالک میں طلبا، نابیناوں کے درمیان مقابلہ ، خواتین مقابلہ اور حفظ کے مقابلوں میں جج رہ چکا ہوں مگر بیک وقت ان مقابلوں کا اس معیار کے ساتھ انعقاد قابل ستایش ہے۔
بوسعده نے کہا کہ ان مقابلوں کو بیک وقت منعقد کرانے کے لیے کافی کام کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ان مقابلوں میں غیر اسلامی ممالک سے بھی قرآء اور حفاظ کرام شریک ہیں جسکو ایک مدبرانہ فیصلہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
بوسعده نے وقف و ابتدا کو تلاوت کے لیے ضروری اور اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اصول سے عدم آشنائی کی وجہ سے تلاوت کا معیار گر جاتا ہے لہذا قرآنی مراکز میں ان امور میں کام کی ضرورت ہے۔
الجزایری جج کا کہنا تھا کہ اکثر قرآء تجوید کے قواعد کی رعایت کرتے ہیں مگر وقف و ابتدا سے کم لوگ واقف ہے یا اسکے برعکس اگر وقف و ابتدا سے واقف ہے تو تجوید کے معاملے میں کمزور نظر آتے ہیں اور کم قاری ایسے ہیں جو دونوں پر درست مہارت رکھتے ہوں۔
عمر بناحمد بوسعده نے کہا کہ امید ہے اسلامی ممالک اس معاملے میں کوشش کریں گے تاکہ قرآت کا معیار بلند ہوسکے۔
انہوں نے ایرانی مقابلوں میں شرایط و ضوابط لکھنے کے حوالے سے کہا کہ یہ بھی انسان کا کام ہے جو غلطی سے مبرا نہیں مگر مجموعی طور پر شرایط کی تدوین اچھا کام شمار کیا جاسکتا ہے۔
بوسعده نے گفتگو کے آخر کے میں کہا کہ شرایط و ضوابط کے حوالے سے میری کچھ تجاویز ہیں جنکو میں اگلے مقابلوں کے لیے پیش کرونگا اور امید ہے کہ اسے استفادہ کیا جائے گا۔