تیونس؛ صدر مملکت کی جانب سے قرآنی حکم کی توہین پر علما کا رد عمل

IQNA

تیونس؛ صدر مملکت کی جانب سے قرآنی حکم کی توہین پر علما کا رد عمل

10:50 - August 19, 2017
خبر کا کوڈ: 3503422
بین الاقوامی گروپ: تیونس کے صدر «الباجی قائد السبسی» کے ورثے میں عورت و مرد کی برابری اور غیر مسلمان سے مسلمان عورت کی شادی کے قرآن مخالف بیان پر علما نے سخت رد عمل ظاہر کردیا
تیونس؛ صدر مملکت کی جانب سے قرآنی حکم کی توہین پر علما کا رد عمل

ایکنا نیوز- اخبار الیوم کے مطابق تیونس کے علما اور دانشوروں نے ردعمل میں کہا ہے: اسلام نے میراث یا ورثے میں عورت پر ظلم نہیں کیا ہے بلکہ عدل و انصاف کو مدنظر رکھا ہے اور صدر مملکت کا بیان قرآنی حکم کی مخالفت ہے

علما نے واضح کیا کہ بعض امور میں عورت مرد کے نصف، بعض میں برابر اور بعض میں مرد سے زیادہ حق لیتی ہے اس حوالے سے ۳۰ احکام موجود ہیں جسکو اگر صدر مملکت ملاحظہ کرتے تو یہ بیان نہ دیتا۔

تیونس کے سابق مفتی حمده سعید نے کہا ہے کہ قرآن میں بعض دستوات میں تبدیلی کی گنجایش موجود ہے مگر ورثے کے حکم میں کوئی امکان موجود نہیں ۔

سابق ورزی مذہبی امور نورالدین الخادمی کا کہنا ہے کہ میراث کے حکم میں علما تبدیلی نہیں کرسکتے اور یہ ثابت حکم کہا جاتا ہے۔


قرآنی امور کے ماہر فاطمه شقوت نے کہا کہ صدر مملکت نے اس بیان سے خدا کے حکم میں شک پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس وقت جب لوگ دین اور سیاست میں جدایی کا نعرہ لگارہے ہیں ایسا بیان تعجب آور ہے۔

سابق اسپیکر عبدالله الوصیف نے کہا ہے کہ ملک اس وقت اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور صدر مملکت کو ان پر توجہ دیکر مذہبی امور علما کے سپرد کرنا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت نے وومن ڈے کی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ مرد و خواتین کو ہر شعبے بشمول ورثے میں برابر شمار کرنا چاہیے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ خدایی کام نہیں بلکہ خدا نے اس کو انسانوں کے سپرد کردیا ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کریں۔

3631699

نظرات بینندگان
captcha