ایکنا نیوز- نماز جمعہ کوئٹہ کے خطبے میں حجت الاسلام حسنین وجدانی نے آیت اللہ العظمی سیستانی اور آیت اللہ خامنہ ای کے تدبر اور فتوے کے اہم کردار کو سراہتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں عراقی عوام کی جانب سے ہتھیار اٹھائے جانے کی ضرورت پر آیت اللہ العظمی سیستانی کی جانب سے تاکید کے نتیجے میں ملک کو دہشت گردوں سے نجات مل گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرزمین عراق اور مقدس مقامات کے دفاع میں رہبر معظم کے مدبرانہ قیادت، تعاون اور آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے سے عراق کو دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے میں مکمل مدد ملی ہے۔
انہوں نے جوانوں کی بیداری پر تاکید کرتے ہویے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ جوانوں کو مراجع تقلید سے دور کریں مگر ان سے سوال ہے کہ کیا ان مراجع کے تعاون اور تدبر کے بغیر داعش کی تکفیری تنظیم کو شکست دینا ممکن تھا ؟ کیا انکا تعاون نہ ہوتا تو آج عراق و شام پر داعش کا تسلط نہ ہوتا ؟
واضح رہے کہ چار سال قبل داعش دہشت گردوں نے عراق کے مختلف علاقوں میں پیشقدمی کرتے ہوئے عراق اور شام کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی نے ایک فتوی جاری کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو واجب کفائی قرار دیا تھا۔
اس فتوے کے بعد عراقی سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں عوامی رضاکار، میدان جنگ میں اتر آئے اور سیکورٹی فورس کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے مختلف علاقوں کو داعش دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کیا۔