تیونس؛ «ابن غطوس» کا قرآنی نسخہ دریافت

IQNA

تیونس؛ «ابن غطوس» کا قرآنی نسخہ دریافت

9:11 - March 19, 2018
خبر کا کوڈ: 3504342
بین الاقوامی گروپ: تیونس کی مرکزی لائبریری کے مطابق اندلس میں ساتویں صدی ہجری کے معروف تاریخ خطاط «ابن غطوس» سے منسوب تیسرا قلمی نسخہ دریافت ہوا ہے

تیونس؛ «ابن غطوس» کا قرآنی نسخہ دریافت

ایکنا نیوز- نیوز ویب سایٹ عربی الجدید کے مطابق مورخین کا کہنا ہے کہ یہ نسخہ نو سوسال پہلے لکھا گیا ہے اور کم از کم چھ مہینے کا عرصہ اسپر لگا ہوگا۔

 

مذکورہ نسخہ کھال پر براون سیاہی سے تحریر کیا گیا ہے جب کہ اعراب لگانے کے لیے پیلے،کالے اور اورنج  رنگ کا استعمال ہوا ہے

 

تیونس کی مرکزی کتابخانے کے انچارج شاکر عادل کشک کا کہنا تھا: قرآنی کی تزئین و آرایش میں نفاست پر خاص توجہ دی گیی ہے۔

 تیونس؛ «ابن غطوس» کا قرآنی نسخہ دریافت

انکا کہنا تھا کہ اس نسخے پر گولڈن کلر میں مصنف نے نام لکھا ہے مگر کسی نے کوشش کی تھی کہ  غطوس کے نام کو کالے سیاہی سے صاف کرے تاہم اسکی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

 

کشک کے مطابق اس سے پہلے ابن غطوس کے دو نسخے کتابخانے میں موجود ہیں جو اندلسی طرز پر لکھا گیا ہے جو خط کوفی سے کافی مشابہت رکھتا ہے

 

انکا کہنا تھا کہ تیسرا نسخہ دیگر نسخّوں سے سایز میں چھوٹا ہے اور اسپر کام کافی دشوارانداز میں کام ہوا ہے

 

محمد بن عبدالله بن غطوس ساتویں ہجری قمری کا معروف اندلسی خطاط گزرا ہے ،تاریخ کتاب «سلوة الأنفاس» مصنف محمد بن جعفر کتانی بن غطوس کے بارے میں لکھتا ہے: «انکا خط بہت خوبصورت تھا اور کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پانچ سو کتابیں تحریر کی ہے».

3700948

نظرات بینندگان
captcha