كینیا؛ شدت پسندی کی روک تھام کے لیے سیمینار

IQNA

كینیا؛ شدت پسندی کی روک تھام کے لیے سیمینار

8:06 - November 06, 2018
خبر کا کوڈ: 3505318
بین الاقوامی گروپ- «سب ملکر مذہبی شدت پسندی کا مقابلہ کریں» کے عنوان سے سیمینار ایرانی مرکز اور تانگازا یونیورسٹی کے تعاون منعقد کیا گیا۔

ایکنا نیوز- ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے مطابق «سب ملکر مذہبی شدت پسندی کا مقابلہ کریں» کے عنوان سے سیمینار ایرانی مرکز، تانگازا یونیورسٹی اور دیگر مقامی علمی مراکز کے تعاون منعقد کیا گیا جسمیں یونیورسٹی اساتذہ نے لیکچرز دیے۔

 

سیمینار میں اساتذہ اور دانشوروں کے علاوہ سیکورٹی حکام بھی شریک تھے جنہوں نے مختلف تجاویز کا جایزہ لیا۔

 

سیکورٹی حکام نے اساتذہ کے خطابات اور شدت پسندی کے حوالے سے علمی سروے کو جرایم سے نمٹنے میں مفید قرار دیا۔

 

سیمینار سے خطاب میں ایرانی ثقافتی ایمبیسیڈر محمود مجلسین نے کہا: اگر تمام مذاہب کے پیروکار وحدت کے پرچم تلے جمع ہوجائیں اور آسمانی مذاہب کے احکامات پر درست عمل کریں تو کسی شدت پسندی کی نوبت نہ آئے۔

 

انکا کہنا تھا: اختلاف کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ نوح سے لیکر ابراهیم و موسی و عیسی اور حضرت محمد(ص) نے ایک ہی رسالت کا پیغام پہنچایا ہے۔

 

مجلسین کا کہنا تھا کہ حضرت عیسی(ع) نے احمد (محمد) کے آنے کی بشارت دی اور ماضی میں دین ابراهیمی (موسی، عیسی، نوح و ابراهیم) کے حوالے سے بھی یکساں نکات موجود ہیں۔

 

ایرانی نمایندے کا کہنا تھا کہ میڈل ایسٹ اور افریقہ وغیر میں شدت پسندی کے نام پر جنم لینے والی تنظیمیں الشباب، بوکوحرام، القاعده، داعش و ... سب استعماری طاقتوں کی تخلیق کردہ ہیں اور ان کے مقاصد کے لیے کام کررہی ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ امریکی حکام برمالا اعتراف کرتے ہیں کہ لاکھوں ڈالر کے سرمایے سے ان تنظیموں کو انہوں نے بنایے ہیں اور انکے مفادات کے لیے یہ گروپس دہشت گردی کرتے ہیں۔

 

مجلسین نے کہا کہ نایجیریا جیسے عظیم ملک میں بوکوحرام کی موجودیت اس بات کی دلیل ہے کہ استعماری مقاصد اور مفادات اس ملک میں موجود ہیں جسکے لیے یہ شدت پسند تنظیم کام کررہی ہے۔

 

انکا کہنا تھا: ادیان ابراھیمی میں شدت پسندی کی گنجایش نہیں اور اگر ایسا کیا جارہا ہے تو اسکی وجہ سیاسی مقاصد ہیں یا دین سمجھنے کا فقدان ۔/

3761626

نظرات بینندگان
captcha