ایکنا نیوز- عرب نیوز کے مطابق کینیا کی اعلی عدالت نے حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق کہا گیا کہ اسکولوں میں حجاب کے حوالے سے وہ اپنا قانون نافذ کرسکتا ہے۔
مذکورہ حکم سال ۲۰۱۶ کے حکمنامے کے خلاف ہے جسمیں اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی ممانعت کی گیی تھی۔
انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے تحفظات کا اظھار کیا ہے کہ اس حکمنامے کے تحت مسلمانوں طالبات کی چادر اور شلوار قمیض کو ہدف قرار دیا جاسکتا ہے۔
عفو بین الملل تنظیم کے رکن ڈماس کیپرونو Demas Kiprono) کا کہنا ہے کہ اگرچہ اکثر اسکولوں میں لوگوں کی رسم و ثقافت کا لحاظ رکھا جاتا ہے تاہم بعض مدارس حجاب پر پابندی کا حکم دے سکتا ہے اور اس سے مسلمان بچیوں کے لیے مسایل پیدا ہوسکتے ہیں اور شاید بعض مسلمان والدین بچیوں کو اسکول جانے سے منع کریں۔
خواتین تنظیم کی سنیر رکن اگنیس اوڈیامبو (Agnes Odhiambo کا اس بارے میں کہنا ہے: عدالت کو کافی تحقیق کے بعد اس حوالے حکم جاری کرنا چاہیے تھا اور اس حکمنامے سے بقائے باہمی کی فضاء کے ارتقاء میں مدد نہیں مل سکتی ۔/
آخری مردم شماری کے مطابق کینیا کی ۴۴ ملین آبادی کا دس فیصد مسلمان آبادی پر مشتمل ہے جبکہ ۸۵ فیصد لوگ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔/