’جنگ کے باعث ہر سال دنیا بھر میں ایک لاکھ بچوں کی ہلاکت‘

IQNA

’جنگ کے باعث ہر سال دنیا بھر میں ایک لاکھ بچوں کی ہلاکت‘

11:10 - February 16, 2019
خبر کا کوڈ: 3505747
بین الاقوامی گروپ-جنگ سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں افغانستان، عراق، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے مطابق جنگ سے سب زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے 10 ممالک میں 2013 سے 2017 کے دوران تقریباً 5 لاکھ 50 ہزار نومولود بچوں کی ہلاکت ہوئی۔

 

ان اموات کی وجہ جنگ اور اس کے اثرات، جن میں بھوک، ہسپتالوں اور انفرا اسٹرکچر کی تباہی، امداد نہ پہنچنا، صحت کی سہولیات تک رسائی اور صفائی نہ ہونا شامل ہیں۔

 

اس کے علاوہ بچوں کو عسکری گروہوں میں بھرتی کیے جانے، اغوا، جنسی استحصال، معذوری اور قتل ہوجانے کے خطرات بھی لاحق ہوتے ہیں۔

 

تنظیم کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلے تھورننگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ان علاقوں میں رہنے والا ہر 5 بچوں میں سے ایک گزشتہ 2 دہائیوں کے مقابلے میں تنازع سے زیادہ متاثر ہے‘۔

 

میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’بچوں کی ہلاکتوں اور معذور ہونے کی تعداد 3 گنا زائد ہے اور جنگ میں امداد کا بطور ہتھیار استعمال خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔

 

سیو دی چلڈرن کا کہنا تھا کہ اوسلو میں قائم پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ سال 2017 میں جنگ کے شکار علاقوں میں 42 کروڑ بچے موجود تھے۔

 

جو دنیا میں بچوں کی کل تعداد کا 18 فیصد ہیں جبکہ 2016 کے مقابلے میں اس تعداد میں 3 کروڑ کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

 

جنگ سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں افغانستان، سینٹرل افریقن ریپبلک، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، عراق، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔

 

گزشتہ 5 سالوں میں جنگ کے بلاواسطہ اثرات کے نتیجے میں 8 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ گئی جس میں 5 سال تک کی عمر کے بچے شامل تھے۔

 

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں تجاویز کی فہرست بھی جاری کی، جس میں فوج میں بھرتی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے اور گنجان آبادی میں دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال نہ کرنا شامل ہے۔

 

تنظیم کی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی صدمے کا باعث ہے کہ 21 صدی میں ہم اخلاقی اور اصولی اقداروں میں پستی کی طرف گامزن ہیں، تنازعات میں بچوں اور شہریوں کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے‘۔

نظرات بینندگان
captcha