فرانس میں قبروں کی اجتماعی بے حرمتی پر یہودی سراپا احتجاج

IQNA

فرانس میں قبروں کی اجتماعی بے حرمتی پر یہودی سراپا احتجاج

11:34 - February 20, 2019
خبر کا کوڈ: 3505768
بین الاقوامی گروپ- فرانس کے یہودی قبرستان میں 80 سے زائد قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے اس پر جرمن نازی کا نشان بنا دیا گیا جس پر ہزاروں افراد نے فرانس کی سڑکوں پر احتجاج کیا۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق جرمنی کی سرحد سے متصل فرانس کے گاؤں کواٹزینہم میں قبروں پر نازی جرمن کا نشان بنا کر ان کی بے حرمتی کی گئی۔

تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قبروں پر نیلے رنگ سے نازی نشان بنانے کے بعد ’بلیک السیشن وولفز کے الفاظ تحریر کر دیے گئے جو 1970 کی دہائی میں نازیوں کا حامی گروپ تھا۔

خطے کے سرکردہ سیکیورٹی آفیشل جین لُک مارکس نے سخت ترین الفاظ میں قبروں کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے نشانہ بنائے جانے والی یہودی برادری سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔

فرانس کے مرکزی یہودی ادارے اسرائیلی سینٹرل کونسستوری آف فرانس کے علاقائی سربراہ مورس داہن نے کہا کہ یہ چیزیں رکنے کا نام نہیں لے رہیں اور ایک کے بعد ایک حادثات رونما ہو رہے ہیں۔

فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون بے حرمتی کا نشانہ بننے والی قبروں کا جائزہ لینے کے بعد پیرس ہولوکاسٹ میموریل کا بھی دورہ کریں گے۔

 

قبروں کی بے حرمتی کے خلاف دارالحکومت پیرس سمیت دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جبکہ پارلیمنٹ میں بھی اس پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

میکرون نے قبرستان کا دورہ کرنے کے بعد یہودی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے اشتعال انگیزی اور منافرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کے خلاف عملدرآمد کریں گے، قانون پاس کریں گے اور سزا دیں گے، جن لوگوں نے یہ کام کیا وہ ریاست کے لیے قطعاً کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی قبروں بے حرمتی پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر نے فرانسیسی یہودیوں سے گزارش کی کہ وہ ’اپنے گھر اسرائیل‘ آ جائیں۔

 

یہ پہلا موقع نہیں کہ فرانس میں یہودی قبروں کی بے حرمتی کی گئی ہو بلکہ دسمبر میں مذکورہ مقام سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر واقع ہرلیشیم میں 40 قبروں کی بے حرمتی گئی تھی۔

دو سال تک اس طرح کے واقعات میں کمی آئی تھی البتہ 2018 میں یہودی مخالف واقعات میں 70فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس سلسلے میں تناؤ اس وقت بڑھ گیا تھا جب گزشتہ ہفتے ایک معروف یہودی مصنف پر پیرس میں یلو ویسٹ کے مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا۔

نظرات بینندگان
captcha