کیا عرب ممالک فلسطین کو دھوکہ دے رہے ہیں؟

IQNA

کیا عرب ممالک فلسطین کو دھوکہ دے رہے ہیں؟

15:05 - June 02, 2019
خبر کا کوڈ: 3506192
بین الاقوامی گروپ-شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ میں عرب اور مُسلم دنیا کی 3 اہم کانفرنس طلب کیں۔ ان میں خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاسوں کو ہنگامی قرار دیا گیا جبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کو معمول کی کانفرنس بتایا گیا۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق 1986ء میں خادم الحرمین شریفین کا لقب اختیار کرنے والے سعودی شاہ فہد نے مقامات مقدسہ کو شاہی خاندان کے اقتدار اور سیاست کے لیے استعمال کیا۔ اب شاہ سلمان نے مسلم دنیا کے لیے اہم ترین مہینے رمضان المبارک میں مکہ مکرمہ میں 3 اہم سیاسی اجلاس بلائے۔ عرب اور خلیجی ممالک کے ہنگامی اجلاس ایران کی مبینہ سبوتاژ کی کارروائیوں پر طلب کیے گئے جبکہ اسلامی سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں بھی ایرانی کارروائیوں کی سخت مذمت شامل کی گئی۔

سعودی شاہ سلمان کے طلب کردہ 3 اجلاسوں کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطیٰ پر ان کے مشیر جارڈ کشنر، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مندوب جیسن گرین بلاٹ بھی خطے کے دورے پر تھے۔ ان اجلاسوں سے پہلے امریکا نے بحرین میں فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے مجوزہ ڈیل کے اقتصادی پہلو پر کانفرنس کا بھی اعلان کر رکھا تھا۔ یہ کانفرنس آئندہ ماہ کی 25، 26 تاریخ کو ہوگی۔

مسلم دنیا کے 3 اہم اجلاس اور اس کے ساتھ امریکا کی خطے میں بھرپور سفارتکاری کے کئی عوامل ہیں، تاہم سب سے بڑا عنصر فلسطین کا قضیہ ہے۔ امریکی صدر اس تنازع کے حل کے لیے ایک منصوبہ ترتیب دے چکے ہیں اور اسے ’ڈیل آف دی سنچری‘ کا نام دیتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے داماد اس ڈیل کے آرکیٹیکٹ ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل میں نئی حکومت کی تشکیل سے پہلے ڈیل آف دی سنچری کو پٹاری سے نہیں نکالنا چاہتے لیکن اس ڈیل کی تفصیلات اسرائیلی اخبارات میں لیکس کی شکل میں شائع ہوچکی ہیں۔

منامہ کانفرنس نہ صرف ڈیل آف دی سنچری کا ایک حصہ ہے بلکہ اسرائیلی وزیراعظم کے لیے بھی ایک تحفہ ہے۔ بحرین میں اسرائیلی نمائندوں کی اس کانفرنس میں شرکت نیتن یاہو کے طویل مدتی اسٹرٹیجک اہداف اور عرب ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات کی پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہوگی۔ اسرائیل میں نیتن یاہو کا حکومت کی تشکیل میں ناکام ہونا بظاہر منامہ کانفرنس کی ناکامی یا التوا کا سبب بنتا نظر آیا لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت کی کہ منامہ کانفرنس شیڈول کے مطابق ہوگی۔

او آئی سی کا اعلامیہ بظاہر امریکی صدر کے منصوبے کی مکمل نفی ہے لیکن بحرین کی جانب سے فلسطین تنازع کے حوالے سے کانفرنس کی میزبانی، سعودی عرب، قطر اور عرب امارات کا شرکت پر آمادہ ہونا اس اعلامیے کی تائید نہیں کرتا۔ بحرین کا اس کانفرنس کی میزبانی پر آمادہ ہونا دراصل امریکا، اسرائیل اور خلیجی ممالک کے سہہ فریقی تعلقات کا مظہر ہے۔ فلسطین کے بائیکاٹ کے باوجود اس کانفرنس کی میزبانی، عرب ممالک کی شرکت پر آمادگی عربوں کے فلسطین پر روایتی مؤقف سے انحراف ہے۔ امن کے لیے اقتصادی ترقی کا منصوبہ بھی ایک نئی ایجاد ہے۔

عرب ملکوں کا فلسطین کاز پر پرانے مؤقف کو دہرانا فلسطینی قیادت کو مطمئن نہیں کرسکتا۔ فلسطینی تاجروں نے بھی اس کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جس سے واضح ہے کہ فلسطینی عوام بھی عرب ملکوں کے اعلامیے اور وعدوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں

 
نظرات بینندگان
captcha